Advertisement

میلاد شریف کی مروجہ رسمیں: شیرینی کی تقسیم، غیر حاضری، اور دیگر مسائل پر علمائے کرام کا شرعی جواب فتاوی رضویہ شریف

 

میلاد شریف کی مروجہ رسمیں: شیرینی کی تقسیم، غیر حاضری، اور دیگر مسائل پر علمائے کرام کا شرعی جواب

مسئلہ: 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر دیکھا ہے کہ میلاد شریف میں مردوں کو دو حصے اور لڑکوں کو ایک دیا جاتا ہے، یہ جائز ہے یا نہیں؟

۲- چھوٹے بتاسے مٹھی بھر دیے جاتے ہیں کسی کو کم کسی کو زیادہ پہنچتے ہیں، اس میں کچھ حرج ہے یا نہیں؟ 

۳- اگر بتاسے ختم ہو گئے اور کچھ آدمی رہ گئے تو کچھ حرج ہوا یا نہیں؟

۴- اگر میلاد شریف بغیر شیرینی کے پڑھا جائے؟

۵- میلاد شریف ختم ہونے پر مرد کسی کام کے سبب چلا گیا تو کچھ گناہ ہوا؟

۶- میلاد شریف جس کے یہاں ہو اس سے کچھ رنج ہو یہ سننے جائے اور شیرینی نہ لے تو کیا گناہ ہے؟

۷- اگر شیرینی تقسیم کے بعد بچا لے؟  

الجواب: 

۱- حسب رواج مردوں کو دو حصے لڑکوں کو ایک دینے میں حرج نہیں کہ بوجہ رواج کسی کو ناگوار نہیں ہوتا۔

۲- مٹھی سے کم بیش پہنچنے میں بھی حرج  نہیں مگر اتنی کمی نہ ہو کہ اسے ناگوار گزرے اس کی ذلت سمجھی جائے۔

۳- کچھ آدمی رہ گئے تو اگر ہوسکے تو اور منگاکر ان کو بھی دے انکار کردینا مناسب نہیں اور نہ ہوسکے تو ان سے معذرت کر لے۔

۴- میلاد شریف بغیر شیرینی بھی ہوسکتا ہے اصل مراد تو ذکر شریف ہے۔

۵- ختم کے بعد جو چلا گیا اس پر کچھ الزام نہیں۔

۶- میلاد شریف سننے کو حاضر ہو اور شیرینی نہ لے تو حرج نہیں جبکہ اس میں صاحب خانہ کی دل آزاری نہ ہو ورنہ بلا وجہ شرعی مسلمان کی دل آزاری کی اجازت نہیں۔  

۷- تقسیم کے بعد شیرینی بچ رہے تو وہ اس کا مال ہے جو چاہے کرے اور بہتر یہ ہے کہ اسے بھی عزیزوں، قریبوں، ہمسایوں، دوستوں، مسکینوں پر بانٹ دے کہ جتنی چیز اللہ عزوجل کے لیے نکالی اس میں سے کچھ بچا لینا مناسب نہیں۔

و اللہ تعالی اعلم 

حوالہ:

فتاوی رضویہ شریف، جلد: نہم، صفحہ: 327، مطبوعہ: رضا اکیڈمی بمبئی۔


نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے