Advertisement

قربانی کی فضیلت، سنتِ ابراہیمی، اور اہم احکام: قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی، بہار شریعت

قربانی کی فضیلت، سنتِ ابراہیمی، اور اہم احکام: قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی، بہار شریعت


فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ (۲)
’’تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘

 ابو داود، ترمذی و ابن ماجہ ام المومنین عائشہ   رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا  سے راوی کہ حضور اقدس  صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے فرمایا کہ’’ یوم النحر (دسویں  ذی الحجہ) میں  ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ پیارا نہیں  اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں  کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں  پہنچ جاتا ہے لہٰذا اس کو خوش دلی سے کرو۔

طبرانی ابن عباس  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے ارشاد فرمایا:’’ جو روپیہ عید کے دن قربانی میں  خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں.

ابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے راوی کہ حضور اقدس  صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے فرمایا:’’ جس میں  وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔

 ابن ماجہ نے زید بن ارقم   رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ صحابہ( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم ) نے عرض کی یارسول   اﷲ  ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )یہ قربانیاں  کیا ہیں  فرمایا کہ’’ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے‘‘ لوگوں  نے عرض کی یارسول  اﷲ ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ہمارے لیے اس میں  کیا ثواب ہے فرمایا:’’ ہر بال کے مقابل نیکی ہے عرض کی اُون کا کیا حکم ہے فرمایا:’’ اُون کے ہر بال کے بدلے میں  نیکی ہے۔ ‘‘  

  امام احمد و ابو داود و ابن ماجہ و دارمی جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے روایت کرتے ہیں  کہ’’ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ذبح کے دن دو مینڈھے سینگ والے چت کبرے خصی کیے ہوئے ذبح کیے جب اون کا مونھ قبلہ کو کیا یہ پڑھا: اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ(۷۹) اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْكَ لَهٗۚ-وَ بِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ  اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُّحَمّدٍ وَّاُمَّتِہٖ بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ. اس کو پڑھ کر ذبح فرمایا.

اور ایک روایت میں  ہے کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے یہ فرمایا کہ’’الٰہی یہ میری طرف سے ہے اور میری امت میں  اوس کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں  کی۔ 

مسلم و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا  سے راوی کہ حضور ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے فرمایا :’’جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا اور اوس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے تو جب تک قربانی نہ کر لے بال اور ناخنوں  سے نہ لے یعنی نہ ترشوائے۔ 

طبرانی  عبداﷲ بن مسعود  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے فرمایا:’’ قربانی میں  گائے سات کی طرف سے اور اونٹ سات کی طرف سے ہے۔   

امام احمد وغیرہ حضرت علی سے راوی کہ حضور اقدس  صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’ چار قسم کے جانور قربانی کے لیے درست نہیں ۔ کانا جس کا کانا پن ظاہر ہے اور بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو اور لنگڑا جس کا لنگ ظاہرہے اور ایسا لاغر جس کی ہڈیوں  میں  مغز نہ ہو‘‘ اسی کی مثل امام مالک و احمد و ترمذی و ابو داود و نسائی و ابن ماجہ و دارمی براء بن عازب  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے راوی۔

امام احمد و ابن ماجہ حضرت علی  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ   سے روایت کرتے ہیں  کہ رسول  اﷲ   صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے کی قربانی سے منع فرمایا۔

  ترمذی و ابو داود و نسائی و دارمی حضرت علی  رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے راوی کہ رسول  اﷲ   صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے فرمایا کہ’’ ہم جانوروں  کے کان اور آنکھیں  غور سے دیکھ لیں  اور اوس کی قربانی نہ کریں  جس کے کان کا اگلا حصہ کٹا ہو اور نہ اوس کی جس کے کان کا پچھلا حصہ کٹا ہو نہ اوس کی جس کا کان پھٹا ہو یا کان میں  سوراخ ہو۔

نوٹ: قرآنی آیت اور تمام احادیث بہار شریعت جلد سوم سے نقل کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں:


ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی صاحب  

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے