Advertisement

نکاح نسل انسانی کی بقا از محمد اشفاق عالم الأمجدی العلیمیٓ

نکاح نسل انسانی کی بقا


ربِّ متعال خالقِ ارض و سما نے جب حضرتِ انسان کے جدِّ اوّل حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو مسجودِ ملائکہ بنایا، تو ان کی تنہائی کو رفع فرمانے اور نوعِ بشر کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لیے حضرت حوّا علیہا السلام کو ان کا قرینِ حیات بنا کر یہ آسمانی منشور صادر فرما دیا کہ انسانی معاشرے کی بقا، تہذیبی ارتقا اور تمدنی استحکام کا حقیقی محور "نکاح" جیسا پاکیزہ، بابرکت اور ربانی نظام ہے۔


نکاح درحقیقت فقط حیوانی جبلّت کی تسکین یا نفسانی خواہشات کی تکمیل نہیں بلکہ یہ ایک الٰہی معاہدہ، نورانی میثاق، اور ربانی حکمتوں سے معمور ایسا مقدّس بندھن ہے، جو انسان کو عفّت، طہارت، قلبی سکون اور سماجی وقار عطا کرتا ہے۔ اسی عہدِ مقدّس سے نسلِ انسانی کا ارتقائی سفر شروع ہوا، خاندانی نظام کی بنیاد پڑی، اور حیاتِ انسانی کو روحانی رفعت، اخلاقی تحفظ اور تمدنی توازن میسر آیا۔

ہمارے کتب خانہ کے گروپ میں یہاں کلک کر کے شامل ہوں

نکاح فطرت کی آواز:

انسان ایک سماجی مخلوق ہے۔ اسے اطمینانِ قلب، محبت، انسیت، قربت اور سہارا درکار ہوتا ہے۔ یہ تمام جذبات صرف نکاح کے مقدس رشتے میں ہی مکمل طور پر پروان چڑھ سکتے ہیں۔ اگر انسانی فطرت کو نکاح سے محروم رکھا جائے، تو یہی جذبات بے راہ روی، جنسی انارکی اور اخلاقی انحطاط کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اللہ ربّ العزت نے نکاح کو نہ صرف حلال و پاکیزہ ذریعۂ تسکین بنایا بلکہ اسے ذریعۂ عبادت بھی قرار دیا۔


نکاح ایمان کی تکمیل:

نکاح دینِ اسلام میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "النِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِي فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي"یعنی نکاح میری سنت ہے، اور جو میری سنت سے منہ موڑے، وہ مجھ سے نہیں۔
ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا:
"مَنْ تَزَوَّجَ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الإِيمَانِ" یعنی جس نے نکاح کیا، اس نے اپنا آدھا ایمان مکمل کر لیا۔
اور فرمایا:
"مَنْ تَرَكَ التَّزْوِيجَ مَخَافَةَ الْعَيْلَةِ، فَلَيْسَ مِنَّا" یعنی جو کوئی تنگ‌ دستی کے خوف سے نکاح کو ترک کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"لا يَتِمُّ نُسُكُ النَّاسِكِ حتّى يَتَزَوَّجَ" یعنی عابد کی عبادت اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ نکاح نہ کرے۔

ہمارے کتب خانہ کے گروپ میں یہاں کلک کر کے شامل ہوں 

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے:

"لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنْ أَجَلِي إِلَّا عَشَرَةُ أَيَّامٍ، وَأَعْلَمُ أَنِّي أَمُوتُ فِي آخِرِهَا، وَلِي طَوْلُ النِّكَاحِ فِيهِنَّ، لَتَزَوَّجْتُ مَخَافَةَ الْفِتْنَةِ"
اگر میری زندگی میں صرف دس دن باقی ہوں، اور میں جانتا ہوں کہ آخری دن وفات ہے، اور ان دنوں میں نکاح کی قدرت ہو، تو میں فتنے سے بچنے کے لیے نکاح ضرور کروں گا۔


یہ تمام احادیث و اقوال اس حقیقت کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں کہ نکاح نہ صرف ایک فطری تقاضا ہے بلکہ ایمان، عبادت اور روحانی و معاشرتی پاکیزگی کی تکمیل کا ذریعہ بھی ہے، جو انسان کو فتنے سے محفوظ رکھتا ہے۔

نکاح نسلوں کی بقا اور تحفظ:

اگر نکاح کو پسِ پشت ڈال دیا جائے، تو نسلِ انسانی اخلاقی انارکی، بے ترتیبی اور خاندانی انتشار کا شکار ہو جاتی ہے۔ مغربی معاشرہ اس کی زندہ مثال ہے، جہاں نکاح کی اہمیت کو فراموش کر دیا گیا، اور آج وہاں کے معاشرتی ڈھانچے بکھر چکے ہیں۔ بچوں کو والدین کا علم نہیں، خاندانی نظام کا تصور مٹ چکا ہے، اور معاشرتی اقدار مٹی میں مل چکی ہیں۔


اس کے برعکس، اسلام نے نکاح کو ہر مرد و عورت کی فطری، اخلاقی اور قانونی ضرورت قرار دے کر انسانیت کو تحفظ دیا، اور نسلِ انسانی کی بقا کے لیے ایک پاکیزہ، باعزت اور مضبوط نظام قائم کیا۔


نکاح ہی وہ مضبوط قلعہ ہے جو زنا، فحاشی، بے حیائی اور اخلاقی تباہی جیسے خطرناک فتنوں کا راستہ بند کرتا ہے۔ جب نکاح کو آسان اور عام بنایا جائے گا، تو بے راہ روی خود بخود ختم ہونے لگے گی۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نکاح کے اس عظیم فریضے کو آسان بنائیں، غیر شرعی رسومات اور مہنگے مطالبات ختم کریں، تاکہ نوجوان نسل حلال راستے کو اپنانے میں جھجک محسوس نہ کرے۔


نکاح  وقت کا اہم ترین تقاضا:

آج کا نوجوان موبائل، سوشل میڈیا اور آزادانہ ماحول میں بے راہ روی کا شکار ہو رہا ہے۔ مجازی محبت، ناجائز تعلقات اور وقتی تسکین کے چکر میں وہ اپنی عزت، وقت، تعلیم، دین اور مستقبل سب کچھ داؤ پر لگا بیٹھتا ہے۔ ایسے میں والدین، اساتذہ اور علما کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو نکاح کی طرف راغب کریں اور ان کے لیے اس راہ کو آسان سے آسان تر بنائیں۔

نکاح نسلِ انسانی کی بقا، معاشرتی استحکام، روحانی سکون اور اخلاقی تحفظ کی ضمانت ہے۔ جو قومیں نکاح کو اپناتی ہیں، وہ عفت و طہارت کی راہوں پر چلتی ہیں، اور جو اسے نظر انداز کرتی ہیں، وہ تباہی، انتشار اور بربادی کا شکار ہو جاتی ہیں۔
آئیے! نکاح کو آسان بنائیں، اس عظیم سنت کو زندہ کریں، اور اپنی نسلوں کو زنا، فتنہ اور فساد سے محفوظ رکھیں ــــــــــــــــ


از: محمد اشفاق عالم الأمجدی العلیمیٓ
بچباری آبادپور کٹیـــــــــــــــــہار (بہار)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے